For Contact Us
Go to Contact Page
or
Mail:contact@makhdoomashraf.com
Cal:+91-9415721972

روح آباد


حضرت کنتورسے ردح آبادتشریف لائے، اس وقت روح آباد میں کوئی مسجدنہ تھی،حضرت نمازجمعہ کے لیے موضع سنجھولی جایا کرتے تھے، جوروح آباد سے تقریباً پندرہ میل دور موجودہ اکبر پور کے پاس ایک گاؤں ہے حضرت کا معمول تھا کہ نماز جمعہ سفروحضر میں ترک نہ فرماتے تھے۔ روح آباد جب قیام ہوتا تو جمعرات کو روح آباد سے نکلتے اورسنجھولی سے بعدنمازجمعہ وا پس تشریف لاتے۔>شد
ایک مرتبہ سنجھولی جامع مسجدمیں بعدنماز جمعہ ایک مولوی صا حب نے حضرت سے علم کلام کا ایک مسئلہ پوچھا کہ بندے کو اپنے فعل کااختیار ہے یا نہیں؟اگر اختیار کہا جائے توقدری ہو جاتے ہیں اور عدم اختیار کہاجائے تو جبری۔ ان دونوں کے درمیان کیا ہے جس پر عقیدہ رکھا جائے۔ حضرت نے فرمایاکہ اختیار”صوری“ ہے اورعدم اختیار ”معنوی“ ہے، مولوی حضرت کے اس جواب باثواب سے مطمئن نہیں ہوئے اور حضرت کی گفتگو سننے اور سمجھنے کے بجائے زورِعلم دکھانے لگے، اوربحث طویل ہوگئی۔ حضرت نے فرمایا کہ”تیری زبان ابھی تک چل رہی ہے“ادھر یہ جملہ حضرت کی زبان سے نکلا ادھرمولوی صاحب کی زبان منھ سے باہر نکل پڑی اور بولنے کی ساری صلاحیت ختم ہوگئی۔ حاضرین جلالِ جہانگیری کا یہ مظاہرہ دیکھتے ہی لرزا ٹھے۔ مولوی صاحب کی بوڑھی ماں کو معلوم ہوا تو وہ روتی پیٹی،ہانپتی کا نپتی مسجدمیں آئی اور حضرت کے قدموں پرگرپڑی اور زارو قطار رونے لگی اور فریاد کیا کہ حضور میرا یہی لڑ کا ہے اسے معاف فرمادیں اور اپنی زبان میں کہا”یامیر پوت بھیک د ے“ بوڑھیا کی زبان سے نکلا ہوا زبانِ ہندی کا یہ جملہ لطائف اشرفی میں لکھا ہوا ہے، جب بوڑھیا کی عاجزی حد سے بڑھ گئی توحضرت نے فرمایا تیرے دل دہی کے لیے کہتا ہوں اس کی زبان درست ہو جائے گی؛ لیکن لکنت اس زبان میں اور اس کی نسل میں قیامت تک باقی رہے گی۔
ایک مرتبہ حضرت نمازجمعہ کے بعد سنجھولی سے روح آباد تشریف لارہے تھے، جب سکندرپور کے قریب سے آپ کا گذر ہوا تو فرمایاکہ اس گاؤں سے سیادت کی خوشبو آتی ہے، وہاں سید جمال الدین نام کے ایک بزرگ زمیندار تھے، انھیں جب یہ بات معلوم ہوئی تو فوراًحضرت کی خدمت میں حاضر ہوئے، حضرت نے فرمایا بہت دنوں کے بعد سید کی خوشبو ملی ہے، سیدجمال الدین کوحضرت سے بڑی عقیدت ہوگئی اور برابرحضرت کی خدمت میں آتے رہے، سیدجمال الدین کے خاندان میں دوتین پشت سے صرف ایک ہی لڑکا ہوتا تھا۔ ان کے دل میں خیال پیدا ہوا کہ اس سلسلے میں حضرت سے دعا کی درخواست کریں، حسنِ اتفاق کہ ایک دن وہ موجودتھے، حضرت پر کیفیت طاری ہوئی، اسی عالم میں دست بستہ کھڑے ہوکر طالب دعا ہوئے،حضرت نے فرمایا کہ مبارک ہو تمہارے اولادبھی بہت ہو گی اور مال و دولت میں بھی اضافہ ہو گا۔ ابھی یہ گفتگو ختم بھی نہ ہونے پائی تھی کہ ایک بوڑھی عورت اپنے بچے کو لے کر آ ئی جوحالتِ نزع میں تھا۔ اور حضرت کے قدموں سے لپٹ گئی کہ یہ میری اکلوتی اولاد ہے خدا سے اس کی صحت کے لیے دعا کیجیے آپ نے فرمایا ماں تیرے بچے کی عمر ایک دم سے زیادہ نہیں ہے، میں مجبور ہوں یہ سن کر عورت رونے لگی اور بولی کہ اگر میرالڑ کا مرگیا تو میں اسی جگہ خودکشی کرلوں گی، حضرت نے فرمایا ٹھہرجا خدانے مجھے جو عمر دی ہے اس سے دس سال تیرے لڑکے کو دیتا ہوں دس سال پورا ہونے کے بعد یہ مر جائے گا۔


Islamic SMS/Messages/Post

For this type of post


Go to Blogs